کب سے ایک تعطل ہے

کب سے ایک تعطل ہے
میرے پاس تحمل ہے


ہر مشکل میں اک ہتھیار
میرے پاس توکل ہے


تیرا کوئی مرشد ہے
جی ہاں جی ہاں بالکل ہے


بات سمجھ میں آتی ہے
تھوڑا بہت تعقل ہے


دیکھا ہے بن کر انجان
یہ تو صاف تغافل ہے


آنے میں کچھ مانع ہے
کچھ بھی نہیں تساہل ہے


روزؔ کی غزلوں پر تنقید
سب کچھ مع تغزل ہے