جرأتوں حوصلوں امنگوں سے

جرأتوں حوصلوں امنگوں سے
نعرۂ حق بلند کر پیارے


جو تجھے کشت و خوں سے ملتی ہو
اس مسرت پہ آہ بھر پیارے


غم طرب خیز ہے کہ جاں لیوا
اب یہ قصہ تمام کر پیارے


ہاں ہر اک بات حسن رکھتی ہے
اپنے اپنے مقام پر پیارے


تو بھی عرفان آگہی پا لے
تو بھی ہے صاحب نظر پیارے


ہے تو مشکل مگر ہے امکاں میں
مسکرانا بہ چشم تر پیارے


جانتا ہوں جواب کیا ہوگا
پھر بھی اپنا سوال کر پیارے


دیکھو تو خود ہی ٹوٹ جائے گا
مت اسے چاہ ٹوٹ کر پیارے


جو تجھے شاہکار کر دے گا
ہے وہ اک آنچ کی کسر پیارے


تجھ کو سوگند آدمیت کی
لمحہ لمحہ سنور نکھر پیارے


آج تو دل ہے وقت آنے پر
نذر کر دوں گا اپنا سر پیارے