اشک بہا لے آہیں بھر لے
اشک بہا لے آہیں بھر لے
دل کے بوجھ کو ہلکا کر لے
میں نے تجھ سے پیار کیا ہے
جو بھی تجھے کرنا ہو کر لے
اب وہ مجھ کو بھول گیا ہے
ایسی بات کا کون اثر لے
خوش کامی نایاب ہوئی ہے
ناکامی سے جھولی بھر لے
غم خواروں سے گھبراتا ہے
ایسے دل کی کون خبر لے
کل تو ماٹی ہو جائے گا
جتنا چاہے آج سنور لے
سب ساتھی سیراب ہوئے ہیں
اب تو بھی پیمانہ بھر لے
تجھ کو بھی یہ حق ہے سرورؔ
چاہے جی لے چاہے مر لے