دور تک جن کا کوئی نقش نہیں ہے یارو

دور تک جن کا کوئی نقش نہیں ہے یارو
ایسے ہی قدموں پہ اپنی بھی جبیں ہے یارو


ایک سودائے محبت کے سوا دنیا میں
میرا سرمایۂ دل کچھ بھی نہیں ہے یارو


ہم نے سر خم نہ کیا سنگ زنوں کے آگے
بس اسی جرم پہ مجروح جبیں ہے یارو


وہ بھی تنہائی میں روتا ہے مرے دل کی طرح
جانے کیوں مجھ کو یہ رنگین یقیں ہے یارو


دل گراں بار اگر ہو تو نظاروں کی قسم
صبح پر کیف ہے نہ شام حسیں ہے یارو


وہ تو سرشار غم عشق ہے اور کچھ بھی نہیں
کون کہتا ہے کہ سرورؔ بھی حزیں ہے یارو