Sarwar Abidi

سرور عابدی

  • 1948

سرور عابدی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    مایوسیٔ نگاہ کا قائل نہیں رہا

    مایوسیٔ نگاہ کا قائل نہیں رہا یعنی تمہاری راہ کا قائل نہیں رہا جب میں گناہ عشق کا پابند ہو گیا تب سے کسی گناہ کا قائل نہیں رہا ترک تعلقات کا افسوس ہے مگر تجدید رسم و راہ کا قائل نہیں رہا جس میں سوائے وعدۂ فردا کے کچھ نہ ہو ایسی کسی نگاہ کا قائل نہیں رہا لب ہائے صبح و شام سدا ...

    مزید پڑھیے

    دور تک جن کا کوئی نقش نہیں ہے یارو

    دور تک جن کا کوئی نقش نہیں ہے یارو ایسے ہی قدموں پہ اپنی بھی جبیں ہے یارو ایک سودائے محبت کے سوا دنیا میں میرا سرمایۂ دل کچھ بھی نہیں ہے یارو ہم نے سر خم نہ کیا سنگ زنوں کے آگے بس اسی جرم پہ مجروح جبیں ہے یارو وہ بھی تنہائی میں روتا ہے مرے دل کی طرح جانے کیوں مجھ کو یہ رنگین یقیں ...

    مزید پڑھیے

    اشک بہا لے آہیں بھر لے

    اشک بہا لے آہیں بھر لے دل کے بوجھ کو ہلکا کر لے میں نے تجھ سے پیار کیا ہے جو بھی تجھے کرنا ہو کر لے اب وہ مجھ کو بھول گیا ہے ایسی بات کا کون اثر لے خوش کامی نایاب ہوئی ہے ناکامی سے جھولی بھر لے غم خواروں سے گھبراتا ہے ایسے دل کی کون خبر لے کل تو ماٹی ہو جائے گا جتنا چاہے آج سنور ...

    مزید پڑھیے

    سکوں نصیب ہوا اور نہ کچھ قرار مجھے

    سکوں نصیب ہوا اور نہ کچھ قرار مجھے خزاں ہی لگتا ہے یہ موسم بہار مجھے وہ آئیں بزم تصور میں بس یہ کافی ہے قسم خدا کی یہی ہے وصال یار مجھے یہ بے خودی بھی محبت کی اک امانت ہے خدا کے واسطے کیجے نہ ہوشیار مجھے سمجھ سکے نہ مرے غم کو آپ بھی اب تک یہی ہے غم جو رلاتا ہے زار زار مجھے یہ ...

    مزید پڑھیے

    جرأتوں حوصلوں امنگوں سے

    جرأتوں حوصلوں امنگوں سے نعرۂ حق بلند کر پیارے جو تجھے کشت و خوں سے ملتی ہو اس مسرت پہ آہ بھر پیارے غم طرب خیز ہے کہ جاں لیوا اب یہ قصہ تمام کر پیارے ہاں ہر اک بات حسن رکھتی ہے اپنے اپنے مقام پر پیارے تو بھی عرفان آگہی پا لے تو بھی ہے صاحب نظر پیارے ہے تو مشکل مگر ہے امکاں ...

    مزید پڑھیے

تمام