جوکر نہیں جو ہنسنے ہنسانے کا کام ہے
جوکر نہیں جو ہنسنے ہنسانے کا کام ہے
وحشی کو کھارا دشت اگانے کا کام ہے
پہلے میں کوئلے کی دکاں پر تھا صاب جی
اب سے خرد چراغ بنانے کا کام ہے
تجھ سے نظر بچا کے ہنسیں گے تمام لوگ
وہ یوں کہ تیرا دل بھی دکھانے کا کام ہے
میں بادشاہ بن تو گیا ہوں مگر مرا
فریادیوں کے پاؤں دبانے کا کام ہے
اجرت پہ ایک شخص کو رکھا ہے جس کا صرف
اچھے دنوں کی یاد دلانے کا کام ہے