جی کر ہر موسم لکھتے ہیں
جی کر ہر موسم لکھتے ہیں
ہاں جی ہاں ہم کم لکھتے ہیں
وہ جو پی کر رم لکھتے ہیں
اکثر اپنا غم لکھتے ہیں
جس کو کوئی پونچھ نہ پائے
اس سیاہی سے ہم لکھتے ہیں
اردو کو ہندی میں لکھ کر
اب وہ غم کو گم لکھتے ہیں
میں جس کو لاوا لکھتا ہوں
اس کو وہ شبنم لکھتے ہیں
وہ دل میں اترے بھی کیسے
جن کے صرف قلم لکھتے ہیں
لوگوں کی کیا وہ چیخوں کو
ہنس ہنس کر سرگم لکھتے ہیں
غزلیں پڑھ کر تم لکھتے ہو
لیکن کہہ کر ہم لکھتے ہیں
غزلوں کے گھائل آنگن میں
وہ کیسے چھم چھم لکھتے ہیں