جل کے راکھ ہونے کی کوششیں نہیں ہوتیں

جل کے راکھ ہونے کی کوششیں نہیں ہوتیں
دیر پا بہت دل کی خواہشیں نہیں ہوتیں


خود بہ خود ہی کھلتے ہیں دل میں پھول خوشیوں کے
دل کو شاد رکھنے کی کاوشیں نہیں ہوتیں


دوست بھی صفوں میں ہیں اور اپنے دشمن بھی
کامیاب پھر کیسے سازشیں نہیں ہوتیں


تخت و تاج مانگے سے کب کسی کو ملتا ہے
دل کی بادشاہی میں بخششیں نہیں ہوتیں


ایک جستجو دل کو مضطرب سی رکھتی ہے
بے سبب تو قسمت کی گردشیں نہیں ہوتیں


حال اپنا آ کے خود وہ ہمیں کو بتلائیں
ہم سے ان کی جا کے تو پرسشیں نہیں ہوتیں


معجزوں پہ زندہ ہیں اور دعائیں کرتے ہیں
ہجرتوں کے موسم میں بارشیں نہیں ہوتیں