جہاں زمیں سے جڑا آسمان دکھتا ہے

جہاں زمیں سے جڑا آسمان دکھتا ہے
اسی جگہ مجھے اپنا مکان دکھتا ہے


پناہ دشت میں آیا دبیز شہر سے میں
یہاں بھی جال شکاری مچان دکھتا ہے


سفر میں آیا مرے ایک شہر ایسا بھی
جہاں پہ دور سے امن و امان دکھتا ہے


نظر ہماری اگر ہو ذرا فقیرانہ
بہت سلیس یہ سارا جہان دکھتا ہے


سنبھل کے دیکھ کہ اے پیر میری ہستی میں
تجھے کہیں بھی خدا کا نشان دکھتا ہے