جہان رنگ و بو میں کیا نہیں ہے

جہان رنگ و بو میں کیا نہیں ہے
مگر کوئی کہیں تجھ سا نہیں ہے


بہت پھیلا ہے یہ شہر تمنا
یہاں ممکن سکوں پانا نہیں ہے


ہنسے جو آبلہ پائی پہ تیری
وہ تیرا ہم سفر تیرا نہیں ہے


نہ اترا اس قدر باد خزاں تو
کوئی پتا ابھی سوکھا نہیں ہے


نہیں کوئی نہیں ہے میرے جیسا
مرا سایہ بھی مجھ جیسا نہیں ہے


جسے صدیوں سے خون دل سے سینچا
وہ گلشن آج بھی اپنا نہیں ہے


وہ جس سے نازؔ تم گھبرا رہے ہو
کوئی آسیب یا سایا نہیں ہے