جب آنسوؤں کے بھروسے کا ذکر چلتا ہے

جب آنسوؤں کے بھروسے کا ذکر چلتا ہے
بچھڑتے وقت بھی تکیے کا ذکر چلتا ہے


گلی میں لوگ ہیں اور ان میں ایک میں بھی ہوں
اور اک مکان کے تالے کا ذکر چلتا ہے


کسی بھی بات کو سنجیدگی سے کیا لینا
ابھی تو آپ کے نخرے کا ذکر چلتا ہے


ہنسی کی بات چلی اور خواب ٹوٹ گیا
لہو کے ذکر سے لاشے کا ذکر چلتا ہے


ہماری موت کا باعث تھی ایک گمنامی
سو ہر زبان پہ کتبے کا ذکر چلتا ہے