اس طرف چشم التفات نہیں

اس طرف چشم التفات نہیں
جائیے خیر کوئی بات نہیں


شیخ یہ موسم بہاراں ہے
ان دنوں خون خواہشات نہیں


یوں وہ ملنے کو اب بھی ملتے ہیں
پر وہ پہلا سا التفات نہیں


صرف اپنے ہی واسطے جینا
اپنا یہ مقصد حیات نہیں


رنج ہو یا خوشی ہو اے رحمتؔ
کوئی شے ہو یہاں ثبات نہیں