علامہ اقبال کی پیام مشرق سے فارسی نظم کا اردو ترجمہ
میں نے لمبا سفر کیا اور چاند سے پوچھا، ۔ تیرے نصیب میں سفر ہی سفر ہے لیکن کوئی منزل بھی ہے کہ نہیں ۔ جہان تیری چاندنی سے سمن زار بنا ہوا ہے ۔ (لیکن ) تیرے اندر جو داغ ہے اس کی چمک دمک کسی دل کی وجہ سے ہے یا نہیں ہے؟ اس نے ستارے کی طرف رقیبانہ نظروں سے دیکھا اور کچھ نہ کہا۔