انسان کی تباہیوں سے کیوں ہلے دلگیر

انسان کی تباہیوں سے کیوں ہلے دلگیر
کاکل میں بدل جائے گی کل یہ زنجیر
اس آدم فرسودہ کے زیر تخریب
اک آدم نو کی ہو رہی ہے تعمیر