انسان کی تباہیوں سے کیوں ہلے دلگیر جوشؔ ملیح آبادی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں انسان کی تباہیوں سے کیوں ہلے دلگیر کاکل میں بدل جائے گی کل یہ زنجیر اس آدم فرسودہ کے زیر تخریب اک آدم نو کی ہو رہی ہے تعمیر