بھارت کی نئی اور پہلی قبائلی صدر: دروپدی مُرمو کون ہیں؟

دروپدی مرمو پہلی قبائلی سیاست دان ہیں جو بھارت کی نئی صدر منتخب ہوئی ہیں۔ دروپدی مُرمو کون ہیں؟ بھارتی صدر کے انتخابات میں کون کون امیدوار تھے؟ کیا بھارتی صدر بااختیار ہوتا ہے؟

بھارتیہ جنتا پارٹی کی صدارت کے لیے امیدوار 65 سالہ دروپدی مرمو استاد سے صدر تک کامیابی سے سفر طے کیا۔ 'دروپدی مرمو پہلی قبائلی سیاست دان ہیں جو اس اعلیٰ عہدے پر فائز ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان کی طرح بھارت میں بھی صدر کی آئینی حیثیت نمائشی یا فرضی ہوتی ہے۔ اسے انتظامی اختیارات حاصل نہیں ہوتے ہیں۔

دروپدی مرمو کے مقابلے میں اپوزیشن کے متفقہ امیدوار یشونت سنہا تھے۔ دل چسپ پہلو یہ ہے کہ یشونت سنہا 1990 اور 2000 کی دہائی میں بی جے پی کی حکومت میں مرکزی عہدوں پر فائز رہے۔ جبکہ اس وقت وہ نریند مودی کے سب سے بڑے ناقد کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

Description: C:\Users\KAMRAN\AppData\Local\Microsoft\Windows\INetCache\Content.Word\Presidential-election-in-numbers.jpg

 18 جولائی 2022 کو بھارتی صدر کے لیے پولنگ ہوئی۔ جس میں حکومتی امیدوار دروپدی مُرمو نے چونسٹھ (64) فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ اپوزیشن کے امیدوار یشونت سنہا نے چھتیس ( 35.97%) ووٹ حاصل کرپائے۔

مزید پڑھیے: بھارتی صدارتی انتخابات، جانیے دس دل چسپ حقائق

نئی منتخب ہونے والی بھارتی صدر دروپدی مُرمو کون ہیں؟

دروپدی کا نام پہلی بار 2017 میں میڈیا میں گردش کرتا رہا جب بی جے پی انھیں صدارتی امیدوار کے طور پر نامزکرنے جارہی تھی۔ وہ اس وقر جھارکنڈ صوبے کی گورنر تھیں۔

آپ 20 جون 1958 کو ضلع مایوربھجن (ریاست اوڈیشہ سابقہ اُڑیسہ) کے گاؤں پیڈاپوسی میں پیدا ہوئیں۔ ان کا تعلق ینتھل قبیلے سے ہے جو بھارت کا سب سے بڑا قبیلہ ہے۔ آپ کے والد ویلج کونسل کے سربراہ رہے۔

کلرک سے استاد بننے کا سفر

انھوں نے اپنے کیریر کا آغاز ریاست اوڈیشا(سابقہ اُڑیسہ) میں ایک کلرک کے طور پر کیا۔ انھوں نے 1979 تا 1983 محکمہ آب پاشی و توانائی میں بطور جونیر اسسٹنٹ تعینات رہیں۔

خاندانی مسائل کی وجہ سے نوکری ترک کر کے اپنے گاؤں چلی آئیں اور یہاں ایک مقامی سکول میں استانی بن گئیں۔ انھوں نے اس اسکول میں بغیر تنخواہ کے پڑھاتی رہیں۔ اسکول انتظامیہ ان کے ٹرانسپورٹ کا خرچہ برداشت کرتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تدریس ان کا پیشہ نہیں ہے بلکہ یہ قومی فریضہ ہے۔

دروپدی مُرمو کا سیاسی کیریر

انھوں نے اپنا سیاسی سفر 1997 میں شروع کیا جب وہ ریرن گور کے بلدیاتی انتخابات میں کونسلر منتخب ہوئیں۔

وہ بی جے پی کی ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کی دو بار (2000 اور 2009 میں) رکن منتخب ہوئیں۔

2000 تا 2004 تک صوبائی گورنمنٹ میں کامرس اینڈ ٹرانسپورٹ اور محکمہ حیوانات کی وزیر رہیں۔

2006 تا 2009 تک بی جے پی کے قبائلی ونگ کی صدر رہیں۔

2009 کا سال ان کے لیے زندگی کا اندوہناک سال ثابت ہوا جب ان کا بڑا بیٹا ناگہانی موت کا شکار ہوا۔ چند برس بعد ان کے شوہر اور دوسرا بیٹا بھی اچانک موت کے منھ میں چلا گیا۔ وہ چھے برس تک سیاسی اور سماجی سرگرمیوں سے خود کو دور رکھا اور انتہائی مایوسی کے دن گزارے۔

لیکن 2015 میں وہ دوبارہ سیاسی طور پر سرگرم ہوئیں اور ان کو جھاڑکھنڈ صوبے کا گورنر بنا دیا گیا۔ آپ 22 جولائی 2022 تک اس عہدے پر فائز رہیں۔

انھوں نے بطور گورنر جھاڑکھنڈ میں بہترین وقت گزارا اور عوام میں مقبولیت حاصل کی۔

18 جولائی 2022 کو بھارتی صدر کے انتخابات میں دروپدی مُرمو نے یشونت سنہا کو پچھاڑتے ہوئے 15 ویں بھارتی صدر منتخب ہوئیں۔

بھارت کی پہلی قبائلی سیاست دان جو صدر بن گئیں

 دروپدی مرمو 25 جولائی 2022 کو بھارت کی پندرہویں(15) صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گی۔ دروپدی مُرمو بھارت کی دوسری خاتون اور پہلی قبائلی سیاست دان ہیں جو بھارت کی صدر منتخب ہوئی ہیں۔

متعلقہ عنوانات