ڈاکٹر کامران امین: چینی حکومت کی طرف سے ریسرچ گرانٹ حاصل کرنے والے پہلے کشمیری

ڈاکٹر کامران امین نے نیشنل نیچرل سائنس فائونڈیشن آف چائنہ کی  نوجوان سائنسدانوں کو ریسرچ میں مدد دینے کے لئے   انتہائی معتبر اور اہم سمجھی جانے والی ریسرچ گرانٹ جیت لی۔ کامران امین اب تک یہ گرانٹ جیتنے والے پہلے کشمیری نوجوان ریسرچر ہیں۔ 

نیشنل نیچرل  سائنس فاؤنڈیشن آف چائنہ کی یہ گرانٹ چائنہ میں ریسرچ کے لئے ملنے والی اہم ترین فنڈنگ سمجھی جاتی ہے جس میں چائنہ بھر سے نوجوان سائنسدان مقابلہ کرتے ہیں اور چند منتخب با صلاحیت سائنسدانوں کو  ملتی ہے۔ڈاکٹر کامران امین  نے گزشتہ کئی برس اپنے شعبے میں کمال مہارت کا مظاہرہ کیا اور کافی اہم ریسرچ پراجیکٹ مکمل کئے ۔  ان کی ریسرچ میں کامیابیوں اور مستقبل میں ایک نئے انوکھے  لیکن انتہائی کار آمد ریسرچ آئیڈیا کو دیکھتے ہوئے ماہرین کی طرف سے ان کے رسیرچ پراجیکٹ کو فنڈنگ کے لئے منتخب کر لیا۔
آپ بطور پروفیشن میں ایک میٹریل سائنسدان ہیں اور آج کل  نیشنل سینٹر فار نینو سائنس اینڈ ٹیکنا لوجی ، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز ، چائنہ سے وابستہ ہیں۔ ان کا بطور سائنسدان  خواب ہے کہ وہ ایک ایسی بیٹری بنا سکیں جسے کمرشل استعمال کے لئے چند منٹ میں چارجکیا جا سکے  اس کی زندگی کم از کم بھی پانچ سال ہو اور ایک بار چارج کرنے کے بعد اسے تسلی بخش وقت تک استعمال کیا جا سکے۔ اور پھر اس کی قیمت خرید عام آدمی کی پہنچ میں ہو۔ 

تعلیمی سفر:آزاد کشمیر سے چین تک 

ڈاکٹر کامران امین کا تعلق آزاد کشمیر کے ضلع باغ کی تحصیل ریڑہ سے ہے۔ آپ کا تعلیمی سفر آج کے نوجوان کے لیے مشعلِ راہ اور رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔انتہائی مشکل حالات میں ایک غریب گھر سے تعلق رکھنے اور دھیر ساری مالی مشکلات کے با وجود ہمت نہیں ہاری  ۔آپ کی سخت محنت اور لگن کا نتیجہ تھا کہ دوران تعلیم مختلف سکالرشپس جیتیں جن سے ان کا تعلیمی سفر ممکن ہو سکا ۔پرنسٹن یونیورسٹی اسلام آباد سے نینو ٹیکنالوجی میں بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ آپ پاکستان کے مشہور سائنس دان این ایم بٹ اور مشہور ماہر طبیعات (فزکس) ڈاکٹر خواجہ یلدرم کے شاگرد رہ چکے ہیں۔ پی ایچ ڈی کے لئے آپ کو CAS TWAS فیلو شپ ملی جسے چائنہ میں پی ایچ ڈی کے لئے سب سے معتبر سکالر شپ سمجھا جاتا ہے۔آپ نے اپنی پی ایچ ڈی کی ریسرچ دنیا میں نیچر پبلشنگ انڈیکس میں پہلے نمبر پر موجود چائنیز اکیڈمی آف سائنسز سے مکمل کی۔ 
پی ایچ ڈی کے دوران ان کی ریسرچ کا موضوع ایسے میٹیریلز تیار کرنا تھا جن سے زیادہ بہتر کارگردگی کی حامل بیٹریاں بنائی جا سکیں۔اپنے ایک ریسرچ پراجیکٹ میں انہوں نے ایسی بیٹری تیار کی جسے 2 منٹ سے بھی کم وقت میں چارج کیا جا سکتا تھا۔ان کی ریسرچ دنیا کے بہترین سائنسی جرائد جیسے کے ایڈوانسڈ میٹریلز ، نینو انرجی وغیرہ میں شائع ہوتی رہی۔ 

ریسرچ گرانٹ کا مقصد کیا ہے؟

ڈاکٹر کامران امین پی ایچ ڈی کے فوراً بعد نیشنل سینٹر فار نینو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز میں ریسرچ فیکلٹی کے طور پر رکھے جانے والے پہلے بین الاقوامی سائنسدان ہیں۔ڈاکٹر کامران امین اس ریسرچ فنڈنگ کی مدد سے ایسے آرگینک میٹریلز تیار کرنے کی کوشش کریں گے جن سے پہلے سے زیادہ تیزی سے چارج ہونے والی اور دیر تک چلنے والی اییسی بیٹریاں بنا سکیں جو آج کے مقابلے میں سستی بھی ہوں اور ماحول کے لئے فائدہ مند بھی ۔ڈاکٹر کامران امین نے اپنی اس کامیابی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا مشکور و ممنون ہوں کہ ان نے ہمیشہ سر بلند رکھا ۔میں اپنی اس کامیابی کو  بالخصوص اپنے  والدین اور سارے کشمیریوں کے نام کرتا ہوں ۔

کیریئر کونسلنگ 

ڈاکٹر کامران امین سائنسی افق پر چمکتے  کشمیری ستارے ہیں ۔آپ اپنی سائنسی مصروفیات کے ساتھ ساتھ کشمیری اور پاکستانی طلبہ کو سکالرشپ کے لیے مفت مشاورت بھی فراہم کر رہے ہیں اور سینکڑوں  طلبہ ان کی مشاورت کی بدولت اس وقت بیرون ملک کشمیر اور پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔
الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل بنیے۔۔۔کامران آمین آرٹیکل پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیےکیریئر کونسلنگ کے حوالے سے ان ایک مفید تحریر الف یار پر شائع ہوچکی ہے۔ہمارے ہاں طلبہ کی مناسب کونسلنگ کا بھی فقدان ہے جس کی وجہ سے اکثر طلبہ یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد بھی سوچ رہے ہوتے ہیں کہ ہم نے یہ ڈگری کیوں کی تھی؟ اور زیادہ تر طلبہ ایک بھیڑ چال کا شکار رہتے ہیں۔ ڈاکٹر کامران امین پچھلے پانچ سال سے پاکستان بھر میں مخلتف سکول کالجز اور تنظیموں سے مل کر میں نے اس بارے میں بھی آگاہی دینے کی کوشش کررہے ہیں  اور سینکڑوں سیشن اور ورکشاپس مخلتف علاقوں میں منعقد کرچکے ہیں۔2017 سے ہی میں طلبہ کو چائنہ میں سکالرشپ کے حصول کے لئے گائیڈ کرہے ہیں اور پہلے ہی سال ان کے گائیڈ کئے گئے طلبہ میں سے 100 سے کچھ اوپر لوگوں کو چائنہ میں سکالرشپ ملی۔ 
2020 سے دنیا کے مخلتف علاقوں میں پھیلے ان کے کچھ دوستوں نے مل کر سکالرز ٹاک کی بنیاد رکھی جس کا مقصد ایک ایسا میڈیا قائم کرنا تھا جہاں وہ تعلیم اور تعلیم سے جڑے مسائل پر کام کر سکیں۔ ان کی سکالرز ٹاک کی ٹیم نے پچھلے ایک سال میں 300 سے زیادہ لوگوں کے ڈاکیومنٹس ریویو کئے جن میں سے 120 کے قریب لوگوں کو مختلف سکالرشپس ملیں۔ سکالرز ٹاک اسوقت سوشل میڈیا پر پاکستانی طلبہ کی کونسلنگ اور تعلیمی مسائل کے حوالے سے  ایک بہترین پلیٹ فارم  سمجھا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوانات