ہوا خاموش پتے سو رہے ہیں

ہوا خاموش پتے سو رہے ہیں
ابھی شاخوں پہ غنچے سو رہے ہیں


سر دیوار سورج تپ رہا ہے
پس دیوار سائے سو رہے ہیں


در دل پر ابھی دستک نہ دینا
اندھیرا ہے اجالے سو رہے ہیں


ہوائے تند تو بھی جا کے سو جا
درختوں پر پرندے سو رہے ہیں


کھلی ہیں شب کے دروازوں کی آنکھیں
مگر گھر کے دریچے سو رہے ہیں


بخیل ایسا نہیں دیکھا ہے دریا
کہ ہم ساحل پہ پیاسے سو رہے ہیں


بہت زوروں پہ ہے طوفان لیکن
سمندر میں جزیرے سو رہے ہیں


تعجب خیز ہے دریا کا منظر
بھنور چپ ہیں کنارے سو رہے ہیں


مزے ہیں لوٹنے والوں کے شاہدؔ
کہ اہل شہر سارے سو رہے ہیں