ہمیں تو گوشہ نشیں اور جہاں بھی ہونا ہے

ہمیں تو گوشہ نشیں اور جہاں بھی ہونا ہے
یہاں بھی ہونا ہے ہم کو وہاں بھی ہونا ہے


نشان بھی ہے لگانا نشاں بھی ہونا ہے
مکاں میں رہتے ہوئے لا مکاں بھی ہونا ہے


اس احتیاط سے کرنا ہے زندگی اپنی
اکیلا چلنا ہے اور کارواں بھی ہونا ہے


زمیں میں رکھتے ہیں پیوست اپنی دنیا کو
زمیں پہ رہتے ہوئے آسماں بھی ہونا ہے


اک ایسی قید بھی اب خود پہ یوں لگانی ہے
زبان رکھتے ہوئے بے زباں بھی ہونا ہے