ہمیں اہل زمانہ ڈھونڈتے ہیں

ہمیں اہل زمانہ ڈھونڈتے ہیں
کوئی تازہ نشانہ ڈھونڈتے ہیں


ابھی تک ہم کوئی عنوان تازہ
سر شہر فسانہ ڈھونڈتے ہیں


ہماری ہی طرح اٹھ کر سویرے
پرندے آب و دانہ ڈھونڈتے ہیں


زمیں اب ہو گئی مسکن پرانا
نیا کوئی ٹھکانہ ڈھونڈتے ہیں


چراغ خون دل ہم تو جلا کر
مضامیں کا خزانہ ڈھونڈتے ہیں


مسلماں ہو کے بھی ہم گل رخوں میں
ادائیں کافرانہ ڈھونڈتے ہیں


ابھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو شاہدؔ
وہی پہلا زمانہ ڈھونڈتے ہیں