ہم کر چکے جب نور سے تعمیر خدا کی

ہم کر چکے جب نور سے تعمیر خدا کی
پھر چاروں طرف خوب کی تشہیر خدا کی


دنیا ہوئی آباد مگر وہ رہا تنہا
مجبور ہے کیا کیجیے تقدیر خدا کی


دیکھے نہ سنے بات جو عشاق کی اپنے
اس بت میں نظر آتی ہے تصویر خدا کی


ملا نے روایات و حکایات بڑھائیں
تفسیر میں گم ہو گئی تحریر خدا کی


یک جان ہوئے آدم و ابلیس کے آگے
اکثر نہیں چلتی کوئی تدبیر خدا کی