گنگنانے کی بات کرتے ہو
گنگنانے کی بات کرتے ہو
کس زمانے کی بات کرتے ہو
جانے جانے کی بات کرتے ہو
کیوں جلانے کی بات کرتے ہو
سنگ مرمر کے بیل بوٹوں پر
پھول آنے کی بات کرتے ہو
ہر نشانے پہ جسم ہے میرا
کس نشانے کی بات کرتے ہو
زخم اتہاس بن چکے ہیں جنہیں
بھول جانے کی بات کرتے ہو
ہائے فاقہ کشوں کی قبروں پر
شامیانے کی بات کرتے ہو
ذکر گلشن چلا تو ہم سمجھے
قید خانے کی بات کرتے ہو
بھولے پنچھیؔ ہو برق کے گھر میں
آشیانے کی بات کرتے ہو