غزل جیسی زندگی
جوش ملیح آبادی ایک دن کنور مہندر سنگھ بیدی صاحب کے ہاں ملاقات کے لیے آئے تو کنور صاحب برر بازوں میں گھرے ہوئے تھے ۔ تھوڑی دیر کے بعد ایک اور ملاقاتی آگیا اور اس نے ایک دنگل کے سلسلے میں کنور صاحب سے کچھ ضروری مشورے کئے ۔ اس کے بعد کنور صاحب ایک قوال سے مصروف گفتگو ہوگئے ۔ اتنے میں کچھ اور لوگ آگئے اور اپنے سرکاری کاموں کے سلسلے میں کنور صاحب سے سفارشیں کرنے کے لئے منت سماجت کرنے لگے۔ اس دوران میں کنور صاحب ٹیلیفون کے ذریعہ اپنے دفتر کے ہیڈ کلرک کو دفتری کاموں کے سلسلے میں ضروری ہدایات بھی دیتے رہے ۔ جب اس ہجوم سے فارغ ہوکر کنور صاحب نے جوش صاحب سے رجوع کیا اور ان سے کوئی نئی نظم سنانے کی فرمائش کی تو جوش صاحب نے مسکراتے ہوئے فرمایا:
’’کنور صاحب! آپ نظم سن کر کیا کریں گے ۔آپ کی زندگی تو غزل کے مزاج کی طرح ہے جس کے ایک شعر کا دوسرے شعر سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے ۔‘‘