غم و رنج و الم کے درمیاں رہنا ہی پڑتا ہے

غم و رنج و الم کے درمیاں رہنا ہی پڑتا ہے
جہاں رکھے خدا اے دل وہاں رہنا ہی پڑتا ہے


بہار جاں فزا ہو یا خزاں رہنا ہی پڑتا ہے
بہ ہر صورت بہ زیر آسماں رہنا ہی پڑتا ہے


پریشاں حالیوں میں شادماں تو رہ نہیں سکتے
پریشاں حالیوں میں شادماں رہنا ہی پڑتا ہے


طلوع زندگانی سے غروب زندگانی تک
رواں رہنا ہی پڑتا ہے دواں رہنا ہی پڑتا ہے


ہوئی ہیں غرق لاکھوں کشتیاں جس کی قیادت میں
ہمیں اس نا خدا سے بد گماں رہنا ہی پڑتا ہے


کہاں آئے کہاں سے اور جائیں گے کہاں یا رب
کہاں رہنا نہیں پڑتا کہاں رہنا ہی پڑتا ہے


یقیں جن کو نہیں بسملؔ خود اپنے دست و بازو پر
انہیں منت گزار دیگراں رہنا ہی پڑتا ہے