غلطی
اوپر سے بہہ کر آنے والی لہریں
میرے مرکز کو بھینچ رہی ہیں
گلابی رنگ جل کر سیاہ ہو رہا ہے
آنکھ کے آئینے میں
امید کی جھلک ہمیشہ ابھرتی رہتی ہے
وہ وقت آ چکا
آس پاس چلتے پھرتے وجود
طاقت ور لہروں میں ڈھل گئے ہیں
ذمہ داری دی جاتی ہے
غیر ذمہ داری سے
اور کچھ لوگ قہقہے لگانے پر
خود کو مامور کرتے ہیں
اپنے قہقہوں کی لہروں سے
دیواریں بنا کر
لہریں یلغار کرتی ہیں
کروڑوں چیمبرز میں
جہاں ٹانگیں اور بازو پھیلائے
چھوٹی چھوٹی غلطیاں کرنے والے
سانسوں کی گرفت کو
سخت ہوتا دیکھتے ہیں