فلاں سے کام چلتا ہے فلاں سے کام چلتا ہے

فلاں سے کام چلتا ہے فلاں سے کام چلتا ہے
چلائیں وہ جہاں سے بھی وہاں سے کام چلتا ہے


کبھی بھولے سے کر لیتے ہیں ان کا تذکرہ ہم بھی
کبھی اپنا بھی یاد رفتگاں سے کام چلتا ہے


تمہاری شاعری جیسی بھی ہے جو کچھ بھی ہے لیکن
تمہارا صرف انداز بیاں سے کام چلتا ہے


تلاوت اور تسبیحات سے آغاز کرتے ہیں
ہمارا صبح کی پہلی اذاں سے کام چلتا ہے


ادھر اپنی صفوں میں بھی بہت سے لوگ ہیں اس کے
وہاں بیٹھے ہوئے اس کا یہاں سے کام چلتا ہے


یہ اتنے حاشیہ بردار ہم پر کیوں مسلط ہیں
ہمارا تو فقط اک حکمراں سے کام چلتا ہے


یقیں پر اب ہمیں کوئی بھروسا ہی نہیں نامیؔ
ہمارا آج کل وہم و گماں سے کام چلتا ہے