جاپان نے دنیا کی تیز ترین 'میگلیو ٹرین' کا افتتاح کردیا

پاکستان میں پہلی اورنج لائن ٹرین  لاہور میں کامیابی سے رواں دواں ہے۔ اگرچہ یہ منصوبہ تنازعات میں گھیرا رہا اور اس پر تنقید بھی کی جاتی رہی ہے لیکن لاہور میں بڑھتی ہوئی ہوشرہا ٹریفک میں یہ منصوبہ لاہوریوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ایک طرف ہم اورنج لائن ٹرین کی حیرت سے باہر نہیں نکل پارہے  ہیں جبکہ دوسری طرف  دنیا ہوا میں ریل گاڑی 'اڑانے' کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ دنیا میں تیز رفتار ٹرین میں سبقت لے جانے کا مقابلہ ہورہا ہے۔ ایک تازہ خبر کے مطابق جاپان میں 600 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رکارڈ رفتار سے ایک 'مقناطیسی ٹرین'(میگلیو ٹرین) کا افتتاح کردیا گیا ہے۔ یہ میگلیو ٹرین کیسے کام کرتی ہے؟ اب تک کتنے ممالک میں یہ ٹرین چل رہی ہے؟ آئیے آپ کو اس حیرت انگیز ٹرین کے بارے میں بتاتے ہیں۔          

ایک مقناطیسی گاڑی میں سفر کرنے کا تصور کریں جو سطح زمین کے اوپر تیر (hover) رہی ہو۔ یہ گاڑی کئی سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہی ہو گی  اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اسے کسی ایندھن کی ضرورت بھی نہیں ہو گی۔ یہ ٹرینیں ناقابل یقین رفتار سے حرکت کر سکیں گی۔

ہم اس بنیادی حقیقت سے بے خبر ہیں کہ ہم اپنی گاڑیوں میں جو ایندھن استعمال کرتے ہیں، اس کی بہت زیادہ مقدار زمین کی رگڑ پر قابو پانے میں صرف ہو جاتی ہے۔ لاہور سے کراچی تک کے سفر میں اصولی طور پر توانائی کی زیادہ مقدار خرچ نہیں ہوتی۔ اس سفر میں سینکڑوں روپے کا پیٹرول دراصل سڑک پر پہیوں کی رگڑ اور ہوا کی رگڑ پر قابو پانے میں صرف ہو جاتا ہے۔جس طرح ہمارے خلائی جہاز دور دراز سیاروں تک کا سفر بہت کم ایندھن کے ساتھ طے کر لیتے ہیں، کیونکہ انھیں خلا میں سفر کرتے ہوئے کسی قسم کی رگڑ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ ٹھیک اسی طرح اگر ایک مقناطیسی گاڑی جو سطح زمین سے کچھ اوپر ہوا میں تیر رہی ہو گی، تو وہ آپ کے محض پھونک مارنے سے ہی حرکت میں آ جائے گی۔

مقناطیسی ٹرین یا "میگلیو ٹرین" کیا ہے؟

لفظ" میگلیو"(Maglev)  دراصل "مقناطیس"  (magnet) اور "لیوٹیشن" ( Levitation) کے الفاظ کا مجموعہ ہے۔ مقناطیسی لیویٹیشن، یا ٹرین کا تیرنا، ایک الیکٹرو ڈائنامک سسپنشن سسٹم، (EDS) صلاحیت  کے استعمال سے حاصل کیا جاتا ہے۔

کئی ممالک نے مقناطیسی لیوی ٹیشنل ٹرینیں (maglev) بنا لی ہیں جو مقناطیس سے بنی ریلوے لائن کے عین اوپر معلق ہو کر چلتی ہیں۔ چونکہ مقناطیس کے ایک جیسے قطب، ایک دوسرے کو دفع کرتے ہیں، اس لیے ان ٹرینوں کو تیار کرتے وقت مقناطیس کو اس طرح ترتیب دیا جاتا ہے کہ ٹرین کے نچلے حصے کا مقناطیس اور ریلوے لائن کا مقناطیس ایک جیسے قطب کے حامل ہوتے ہیں ، جس سے ٹرین کو ٹریک کے اوپر حرکت کرنے میں آسانی رہتی ہے۔

جرمنی، جاپان اور چین اس ٹیکنالوجی میں خاصے آگے ہیں۔ میگلیو ٹرینوں نے تیز رفتاری کے کچھ ریکارڈ بھی بنائے ہیں۔دنیا کی پہلی کمرشل  میگلیو ٹرین ایک ہلکی رفتار والی شٹل ٹرین تھی جو برمنگھم ائیر پورٹ  اور برمنگھم انٹر نیشنل ریلوے اسٹیشن کے درمیان چلتی تھی۔ تیز ترین میگلیو ٹرین کا ریکارڈ 450 کلومیٹر فی گھنٹہ کا تھاجو جاپان میں 2003 میں چلائی گئی۔جیٹ ہوائی جہاز بھی اسی لیے تیز چلتے ہیں کہ زیادہ بلندی پر ہوا کی مزاحمت بہت کم ہو جاتی ہے۔ جب کوئی میگلیو ٹرین ہوا میں معلق ہوتی ہے تو اس کی توانائی کا زیادہ تر ضیاع ہوا کی مزاحمت کی شکل میں ہوتا ہے۔ تاہم اگر کوئی میگلیو ٹرین کسی ویکیوم چیمبر میں چل رہی ہو تو وہ 400 میل فی گھنٹہ کی رفتار تک جا سکتی ہے۔ بدقسمتی سے میگلیو ٹرین کی تیاری پر آنے والی بہت زیادہ لاگت نے اسے دنیا بھر میں پھیلنے سے روکا ہوا ہے۔ مستقبل میں یقینا ایسی  تیز رفتار میگلیو ٹرینیں عام ہو جائیں گی جن کی لاگت بھی کم ہو گی ۔ایسی تیز رفتار ٹرینوں کی وجہ سے ہوائی جہازوں کا استعمال بھی کم ہو جائے گا جس سے گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں کمی ہو گی۔

جاپان کی نئی تیز رفتار  میگلیو ٹرین

سپر کنڈکٹنگ مقناطیسی ٹرینیں (SC Maglev )پہلی بار جاپان  کی سنٹرل ریلوے کمپنی اور ریلوے ٹیکنیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے 1970 کی دہائی میں تیار کی تھیں۔جاپان کی زیادہ تر میگلیو  ٹرینیں تقریباً 300 سے 500 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں۔ جیسے جیسے نئی ٹیکنالوجیز سامنے آ رہی ہیں ، ان کی رفتار میں مزید بہتری آ رہی ہے۔ اب ایک نئی تجرباتی ٹرین نے 600 کلومیٹر فی گھنٹہ کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

چین بھی اس ٹیکنالوجی میں خاصی ترقی کر رہا ہے۔  چین کے پاس تجارتی استعمال میں صرف ایک میگلیو لائن ہے، جو شنگھائی کے پوڈونگ ہوائی اڈے کو شہر کے لونگ یانگ روڈ اسٹیشن سے جوڑتی ہے۔ 30 کلومیٹر کےاس سفر میں ساڑھے سات منٹ لگتے ہیں یعنی ٹرین کی رفتار 430 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔تاہم چین طویل فاصلے والی ایک میگلیو بلٹ ٹرین پر بھی کام کر رہا ہے  جو 600 کلومیٹر فی گھنٹہ  کی رفتار تک پہنچ سکے گی۔اس مقصد کے لیے  چین کے شہر چنگ ڈاؤ میں کام جاری ہے۔

مستقبل کی مقناطیسی ٹرینیں

جاپان نے 2027 تک ٹوکیو اور ناگویا کو جوڑنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جن کا درمیانی فاصلہ 400 کلومیٹر ہے۔  نئی میگلیو ٹرین اس سفر میں صرف چالیس منٹ کا وقت لے گی۔ میگلیو پروجیکٹ کا اگلا  ہدف ایک ایسی ٹرین تیار کرناہے جو ٹوکیو سے اوساکا کے راستے کو ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں طے کر سکے۔  جن کے درمیان 800 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ اس کے لیے  2045 تک  کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے نیو یارک اور واشنگٹن کے درمیان میگلیو لائن کی تعمیر کے لیے امریکہ کو ٹیکنالوجی فروخت کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔اس وقت امریکہ میں  لاس اینجلس سے سان فرانسسکوتک ہائپر لوپ ٹرین لائن کے منصوبے پر کام جاری ہے، جو 950 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار تک پہنچ سکتی ہے۔

جاپان کا ایک حیرت انگیز ریکارڈ

کیا آپ جانتے ہیں کہ  ساٹھ سالوں کے ریلوے آپریشن میں، جاپان کی تیز رفتار ریل لائنوں میں آج تک کوئی حادثہ نہیں ہوا۔  یہ صلاحیت جاپان کو پوری دنیا میں ممتاز بناتی ہے۔  میگلیو سروس اس بے داغ ریکارڈ کو برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

میگلیو ٹرین کیسے کام کرتی ہے مزید جانیے اس ویڈیو میں:

 

متعلقہ عنوانات