ایک وہ بھی وقت کیا خوب رہے ہیں میاں

ایک وہ بھی وقت کیا خوب رہے ہیں میاں
خواب کہ اب آنکھوں میں ڈوب رہے ہیں میاں


ایسا نہیں ہے فقط ہجر کا چرچا ہوا
وصل سے بھی پہلے منسوب رہے ہیں میاں


لفظ ترے حسن کی طرح حسیں لفظ دوست
شاعری کرنے کو مطلوب رہے ہیں میاں


ہجر کے حامی تو دونوں ہی نہیں تھے مگر
وصل میں بھی ہم کہ معیوب رہے ہیں میاں


کس لیے ہم ایسوں کی تجھ کو ضرورت نہیں
پہلے تو ہم ایسے محبوب رہے ہیں میاں