ایک اڑان کا ڈر اور میں
ایک اڑان کا ڈر اور میں
میرے ٹوٹے پر اور میں
بھیگ رہے ہیں ساون میں
میری چشم تر اور میں
ڈوب گئے ہیں صحرا میں
شام کا اک منظر اور میں
کروٹ سلوٹ اکتاہٹ
نیند بھرا بستر اور میں
خواب کا منظر خواب نہیں
اتنے سارے در اور میں
ہنستے بستے جیتے ہیں
مرشد بچے گھر اور میں