ایک لڑکی

من کی چھوٹی سی دنیا میں آشاؤں کا ایک میلا سا ہے
اس کی نس نس میں اک آگ سی کروٹیں لے رہی ہے
خیالوں میں سپنے سنہرے بسے ہیں
ذرا کوئی اس سے پر اتنا تو کہہ دے
کہ اے شوخ لڑکی
تیرے بالوں میں گجرے کی خوشبو بڑی مست میٹھی سی ہے
تیرے ہونٹوں پہ امرت کی دھاریں ہیں
تو اپنی آنکھوں میں کاجل سجائے ہوئے کتنی سندر نظر آ رہی ہے
وہ سن کے لہرائے گی سمٹے گی
اور پھر ہواؤں کے سرگم پہ متوارے نغمے سنائے گی
جیسے کوئی اس کے دل کے کناروں کو
چپکے سے چھونے لگا ہے