احساس غم میں آج وہ یوں جلوہ گر ہوا
احساس غم میں آج وہ یوں جلوہ گر ہوا
رہ رہ کے مجھ کو دل پہ گمان نظر ہوا
اتنا قریب ہو کے کوئی جلوہ گر ہوا
یہ بھی خبر نہیں کہ میں کب بے خبر ہوا
گزرا ہے یوں زمانے سے بیگانہ ہو کے عشق
غم کا اثر ہوا نہ خوشی کا اثر ہوا
میرے قفس تک آ نہ سکا کوئی انقلاب
مجھ کو تو آج تک نہ غم بال و پر ہوا
منزل نے چیخ کر وہیں آواز دی مجھے
افسردہ جس جگہ مرا عزم سفر ہوا
ان کی نظر نہ میرے گریباں سے ہٹ سکی
دیوانہ ہو کے آج میں دیوانہ گر ہوا
کیسی شکست دل تھی کہ اک اک صدا کے بعد
ایک اک حجاب اٹھا کے کوئی جلوہ گر ہوا