دکھ سے خوشیاں کشید کرنا ہے

دکھ سے خوشیاں کشید کرنا ہے
اس طرح ہم کو عید کرنا ہے


اپنے ہاتھوں سے دیں گے خود ہی کفن
خود ہی دل کو شہید کرنا ہے


تجھ سے ملنا ہے اب خیالوں میں
تیری خوابوں میں دید کرنا ہے


اس کا کہنا ہے مدتوں کے بعد
نئے وعدے وعید کرنا ہے


اتنی جلدی نہ کر مروت میں
ظلم مجھ پہ مزید کرنا ہے