دل میں ہے ارمان کمسن کے لئے

دل میں ہے ارمان کمسن کے لئے
جی رہے ہیں سب اسی دن کے لئے


ظرف پہ تھا میرے شاید شک انہیں
دوستوں نے بدلے گن گن کے لئے


ہم سفر جب کوئی بھی نہ مل سکا
پیر میں چبھتے ہوئے تنکے لیے


اصل چہرے دیکھنا چاہو اگر
آئنے لے آؤ باطن کے لئے


موت سے جب زندگی ڈرنے لگے
دن گنو نصرتؔ جی اس دن کے لئے