دل غنی ہے تو مفلسی کیا ہے
دل غنی ہے تو مفلسی کیا ہے
گھر میں اللہ کے کمی کیا ہے
اک تلون ہے دو مزاجوں کا
دوستی کیا ہے دشمنی کیا ہے
ضد کی ہے اور بات اے ناصح
ورنہ بات آپ کی بری کیا ہے
حسن ہے بے نیاز جلووں سے
چاند کیا جانے چاندنی کیا ہے
جان کی شرط ہے محبت میں
اتنی سی بات بات ہی کیا ہے
ہر نفس یاد ہے تری اے دوست
اور منشائے بندگی کیا ہے
کیا فرشتے بتائیں گے افقرؔ
ہم سے پوچھو کہ آدمی کیا ہے