دل بھی کیا کیا خواہش کرتا رہتا ہے
دل بھی کیا کیا خواہش کرتا رہتا ہے
جب دیکھو فرمائش کرتا رہتا ہے
میرے اس کے بیچ میں کتنی دوری ہے
وہ اس کی پیمائش کرتا رہتا ہے
دل اس کا اندر سے ٹوٹا ہے لیکن
چہرے کی زیبائش کرتا رہتا ہے
واقف ہے حالات چمن سے تو پھر بھی
خوشبو کی فرمائش کرتا رہتا ہے
دل کو خوب پتا ہے وہ ہرجائی ہے
پھر بھی یہ گنجائش کرتا رہتا ہے