Rakesh Dilbar

راکیش دلبر

  • 1972

راکیش دلبر کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    دنیا پہ میرے فن کا اثر بعد میں ہوا

    دنیا پہ میرے فن کا اثر بعد میں ہوا پہلے تو عیب تھا یہ ہنر بعد میں ہوا برسوں سراب بن کے مری آنکھ میں رہا اک شخص وہ جو دیدۂ تر بعد میں ہوا صحبت میں میری تھا تو کشادہ تھی اس کی فکر وہ تنگ ذہن تنگ نظر بعد میں ہوا اک شعر رات ذہن کے کاغذ پہ نیند میں ہونے سے رہ گیا تھا مگر بعد میں ...

    مزید پڑھیے

    دل بھی کیا کیا خواہش کرتا رہتا ہے

    دل بھی کیا کیا خواہش کرتا رہتا ہے جب دیکھو فرمائش کرتا رہتا ہے میرے اس کے بیچ میں کتنی دوری ہے وہ اس کی پیمائش کرتا رہتا ہے دل اس کا اندر سے ٹوٹا ہے لیکن چہرے کی زیبائش کرتا رہتا ہے واقف ہے حالات چمن سے تو پھر بھی خوشبو کی فرمائش کرتا رہتا ہے دل کو خوب پتا ہے وہ ہرجائی ہے پھر ...

    مزید پڑھیے

    چلتے چلتے راہ میں ایسا بھی کر جاتے ہیں ہم

    چلتے چلتے راہ میں ایسا بھی کر جاتے ہیں ہم منزل مقصود سے آگے گزر جاتے ہیں ہم یکجا کر پاتا ہے وہ ہم کو کئی گھنٹوں کے بعد لمس سے اس کے جو پل بھر میں بکھر جاتے ہیں ہم ایک جملہ ہی قضا کا اپنی باعث بن گیا لب پہ بس زیر و زبر آتے ہی مر جاتے ہیں ہم خوب صورت اس لیے لگتی ہے تصویر غزل مختلف ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑ کے ان سے ملے تو کئی سوال ہوئے

    بچھڑ کے ان سے ملے تو کئی سوال ہوئے بہت دنوں سے معطل تھے کب بحال ہوئے وہ ایک چہرہ جو کل سے نظر نہیں آیا ہمیں لگا کے اسے دیکھے کتنے سال ہوئے بدن کو دشت بنایا ہے اس لئے ہم نے جو دل میں آئے تھے معشوق سب غزال ہوئے ہمارے پاس جسے ڈھونڈھتے ہو تم آ کر زمانہ بیت گئے اس کا انتقال ...

    مزید پڑھیے

    بدن پہ اپنے سراپا عذاب پہنے ہوئے

    بدن پہ اپنے سراپا عذاب پہنے ہوئے پھر آج نکلا ہے صحرا سراب پہنے ہوئے ہر ایک شخص کی نظروں کو کر گیا عریاں یہ کون گزرا یہاں سے نقاب پہنے ہوئے ہمارے جسم کی دیوار گر نہ جائے کہیں تمہارے ہجر کا موسم ہے آب پہنے ہوئے چمن سے خوشبو نکل کر ہوا سے پوچھتی ہے کسی کو دیکھا ہے تم نے گلاب پہنے ...

    مزید پڑھیے

تمام