دیدۂ محو مال ہے پیارے
دیدۂ محو مال ہے پیارے
کچھ عجب دل کا حال ہے پیارے
زندگی اک وبال ہے پیارے
موت تیرا وصال ہے پیارے
میں تو خود ہی ہوں منفعل سر حشر
تجھ کو کیوں انفعال ہے پیارے
زخم تیر نگاہ سے دل کا
تازہ ہر دم نہال ہے پیارے
قصہ کوتاہ خانۂ دل میں
تو ہے تیرا خیال ہے پیارے
درد کا اپنی حد سے بڑھ جانا
زخم کا اور ملال ہے پیارے
جس کو کہتے ہیں فتنۂ محشر
وہ بھی اک تیری چال ہے پیارے
طالب دوجہاں نہیں افقرؔ
تجھ سے تیرا سوال ہے پیارے