دیکھ لازم ہے غم زندگی کے لیے

دیکھ لازم ہے غم زندگی کے لیے
سو گزارے شب غم خوشی کے لیے


شہر جاناں سے اب کوچ کر جائیے
وہ نہیں پارسا بندگی کے لیے


یوں تو سارے ہی منظر ملے ہیں مگر
ڈھونڈھتا پھر رہا دل کشی کے لیے


پیار سے پیار کا یہ سفر دیکھیے
سوچیے کچھ نیا دل لگی کے لیے


آپ ہی آپ وہ مسکرائے بہت
یاد آ ہی گیا نغمگی کے لیے


چاہتا ہی نہیں اب وہ احسنؔ تجھے
دیکھ نینن کوئی مے کشی کے لیے