درد و غم کی حکایتیں مت پوچھ

درد و غم کی حکایتیں مت پوچھ
دل پہ گزری قیامتیں مت پوچھ


ساری کوشش ہے بے حصول تری
زخم دل کی جراحتیں مت پوچھ


اک نظر میں نہ جانے کیا دیکھا
ہم سے آنکھوں کی حیرتیں مت پوچھ


ذرے ذرے میں ہے تری صورت
ہم سے اپنی شباہتیں مت پوچھ


ہم نے صدیاں گزار دیں اس میں
ایک پل کی رفاقتیں مت پوچھ


یاد کرنا تو ہے کمال ترا
بھول جانے کی عادتیں مت پوچھ


ہے محبت تو اعتبار بھی کر
ہر عمل کی وضاحتیں مت پوچھ