کنفیوشس کے حکمت سے بھرے اقوال میں ہمارے لیے کیا سبق ہیں؟

کنفوشس ازم ایک قدیم صوفی مذہب ہے۔ کنفیوشس ازم چین کی تاریخ میں سب سے زیادہ بااثر مذہبی فلسفوں میں سے ایک ہے اور اس کا وجود اڑھائی ہزار سال  سے ہے۔ یہ فلسفہ حیات انسان کی اندرونی کائنات، اخلاقیات ، تہذیب اور اس کی اقدار کے احترام کا درس دیتا ہے۔کنفیوشس ازم ذاتی  اور اجتماعی اخلاقیات کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ یہ محض ایک فلسفہ ہے یا مذہب یا ایک الگ بحث ہے۔ یہاں ہم کنفیوشس کے چند حکمت بھرے اقوال کو تذکرہ کریں گے۔

کنفیوشس کے حکمت بھرے اقوال

کنفیوشس کے اقوال و فرامین میں جو حکمت و دانش کے راز مضمر ہیں وہ عالمگیریت کے حامل ہیں۔ پوری دنیا میں علم و فضل کے تشنگان بغیر کسی رنگ ، نسل ، خطے یا مذہب کی تفریق کیے ان دانائی کے موتیوں کو پلکوں پہ سجاتے ہیں ۔ آئیے کنفیوشس کے چند اقوال سے اپنے ذہنوں کی آبیاری کرتے ہیں ۔

غلطی یا خطا کسے کہتے ہیں؟

 “If you make a mistake and do not correct it, this is called a mistake.”

" اگر آپ سے کوئی تقصیر سر زد ہو جائے اور آپ اسے درست نہ کریں تو (درستی نہ کرنا ہی اصل) 'غلطی یا خطا' کہلاتی ہے ۔"

2۔ عزت کا حصول کیسے ممکن ہے؟

 “Respect yourself and others will respect you.”

" اپنی ذات کی خود عزت کرو گے تو لوگ بھی تمہاری عزت کریں گے ۔"

3۔ اصل احمق کون ہے؟

 “The man who asks a question is a fool for a minute, the man who does not ask is a fool for life.”

" جو شخص سوال پوچھتا ہے وہ ایک منٹ کے لیے احمق لگتا ہے اور جو سوال نہیں پوچھتا وہ عمر بھر کے لیے احمق رہتا ہے"

4۔ کیا آپ کو سچے دوست کی تلاش ہے؟

 “Silence is a true friend who never betrays.”

" خاموشی ایسی باوفا دوست ہے جو کبھی دغا نہیں کرتی ۔"

5۔ جانیے دانائی کے تین راز:

“By three methods we may learn wisdom: First, by reflection, which is noblest; Second, by imitation, which is easiest; and third by experience, which is the bitterest.”

" تین طریقے ہیں جن سے ہم دانائی سیکھ سکتے ہیں: پہلا غور و خوض کر کے ، جو سب سے معزز ہے ۔ دوسرا (دوسروں کی) نقل کر کے ، جو سب سے سہل طریقہ ہے اور تیسرا تجربے سے جو سب سے کٹھن طریقہ ہے ۔"

6۔ کیا سست رفتاری ناکامی کی علامت ہے؟

 “It does not matter how slowly you go as long as you do not stop.”

" اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ تم کتنی سست روی کا شکار ہو ۔ تاوقتیکہ تم رک جاؤ۔ (یعنی منزل کے حصول کے لیے مستقل مزاجی اور تسلسل اگرچہ سست رفتار بھی ہو تب بھی جمود سے بہتر ہے۔) "

 

7۔ کیا حُسن دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا ہے؟

 “Everything has beauty, but not everyone sees it.”

" حسن ہر شے میں جلوہ گر ہے لیکن ہر آنکھ اسے دیکھنے کی اہلیت نہیں رکھتی"

 

8۔ کسی عمل کی روح کیا ہے؟

 “Wheresoever you go, go with all your heart.”

" جہاں بھی جاؤ ، دل سے جاؤ۔ (ورنہ بد دلی سے کیا گیا کام بے نتیجہ اور بے کار جاتا ہے۔)"

9۔ کیا مشکل پسندی (ایڈونچر) بہادری کی علامت ہے؟

 “Life is really simple, but we insist on making it complicated.”

" زندگی واقعی سہل ہے لیکن ہم اسے دشوار بنانے پر مصر رہتے ہیں ۔"

10۔ خودی ہی اصل مقصود ہے

 “What the superior man seeks is in himself; what the small man seeks is in others.”

" بڑے لوگوں کا جو گوہرِ مقصود ہوتا ہے وہ ان کی اپنی ذات کے اندر مضمر ہوتا ہے ۔ چھوٹے لوگ جو ڈھونڈتے ہیں وہ انہیں دوسروں میں نظر آتا ہے ۔"

 

یہ کنفیوشس کی حکمت کی لاتعداد باتوں میں سے چند ایک ہیں ۔۔۔ ان کی باتوں زندگی کے وہ اسرار و رموز پوشیدہ ہیں کہ پڑھنے والا بس سر دھنتا ہی رہ جاتا ہے۔ کنفیوشس کون تھے اور ان کے مذہب کا بنیادی مقصد کیا تھا؟ آئیے اس بارے مختصراً جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

کنفیوشس کون تھے؟

کنفیوشس ایک فلسفی اور استاد تھے جو 551 سے 479 قبل مسیح تک زندہ رہے۔ اخلاقیات، اچھے برتاؤ اور اخلاقی کردار کے بارے میں ان کے خیالات کو ان کے شاگردوں نے کئی کتابوں میں رقم کیا ہے ۔ کنفیوشس ازم پُرسکون زندگی گزارنے کے لیے آباؤ اجداد کے طریق کی پیروی اور انسانیت پر مبنی خوبیاں اختیار کرنے کا قائل ہے۔ کنفیوشس ازم کا سنہری اصول ہے، "دوسروں کے ساتھ وہ نہ کرو جو آپ نہیں چاہتے کہ دوسرے آپ کے ساتھ کریں۔"

کنفیوشس ازم ایک مذہب ہے یا نہیں اس پر بحث ہے۔ کنفیوشس مضبوط کردار کے ساتھ زندگی گزارنے کے لیے ایک اخلاقی رہنما کے طور پر مانے جاتے ہیں۔ کنفیوشس ازم کے کوئی دیوتا نہیں ہیں، اور کنفیوشس کے پیروکار ان کو دیوتا کے بجائے ایک روح گردانتے ہیں ۔ تاہم، کنفیوشس ازم کے مندر موجود ہیں، جو ایسی جگہیں ہیں جہاں برادری اور شہر کی اہم رسومات ہوتی ہیں۔ یہ بحث ابھی تک حل طلب ہے اور بہت سے لوگ کنفیوشس ازم کو مذہب اور فلسفہ دونوں کے طور پر جانتے ، پہچانتے اور مانتے ہیں