چیخ
کبھی وہ صدا
گنگناتی سبک رو ہواؤں کی آہٹ تھی
دھیرے سے گرتی ہوئی نیند سے چور پلکوں کی لرزش تھی
گنگ اور نیلی فضاؤں میں اڑتے ہوئے ایک پنچھی کی
مستی بھری پھڑ پھڑاہٹ کا نغمہ
کلی کے چٹکنے کی آواز تھی
اب وہی اک صدا
گونجتے گونجتے باؤلی رات کی چیخ میں ہے
ہواؤں کی روتی ہوئی بانسری
بادلوں کی گرج
میری رگ رگ سے اٹھتے ہوئے درد کی لے بنی ہے
کبھی میرے ویران سانسوں میں چلتے ہوئے
تیز جھکڑ کی آواز ہے
میری سلگی ہوئی خواہشوں کا امڈتا ہوا شور ہے