چھوڑیئے آپ کا اس بات سے کیا لینا ہے
چھوڑیئے آپ کا اس بات سے کیا لینا ہے
اک برہمن کو مساوات سے کیا لینا ہے
خاک کو خاک کا پیوند لگے گا اور بس
ہم کو اس ارض و سماوات سے کیا لینا ہے
آپ تو سوچ کے آئے تھے یہاں کیا ہوگا
آپ کو یوں بھی مضافات سے کیا لینا ہے
آگ کی سرخ لپٹ نے مجھے پاگل رکھا
خون کی لہر کو اس گھات سے کیا لینا ہے
زخم پر ہاتھ رکھیں اور روانہ ہو لیں
اس اندھیرے میں مناجات سے کیا لینا ہے