وہ تو میں آگ جلانے سے میاں واقف تھا
وہ تو میں آگ جلانے سے میاں واقف تھا
ورنہ تو اپنے قبیلے سے کہاں واقف تھا
انت میں کیا ہوا راوی نے بتایا ہی نہیں
یوں کہانی سے تو کہنے کو جہاں واقف تھا
آگ میں کوئی بدن تھا کہ جو آزاد ہوا
یعنی اعضا کے تناسب سے دھواں واقف تھا
رات کتوں نے سڑک سر پہ اٹھا رکھی تھی
اور آسیب کی آمد سے مکاں واقف تھا
سنڈریلا نے قبا پھاڑ کے رسی بٹ لی
اور اس بات سے بس دیو کا گماں واقف تھا