چھوڑ اپنی دلیل رہنے دے

چھوڑ اپنی دلیل رہنے دے
دل کو میرا وکیل رہنے دے


شہر دل کو بچا نہ پائے گی
ایک جانب فصیل رہنے دے


میں ترے آسماں پہ لہراؤں
کھینچ کر چھوڑ ڈھیل رہنے دے


مشورہ ہے گمان منزل کا
ہے مسافت طویل رہنے دے


فیصلے پر یہ فیصلہ ہے روزؔ
سامنا کر اپیل رہنے دے