چاندنی رات سوگوار نہیں

چاندنی رات سوگوار نہیں
جیسے اب ان کا انتظار نہیں


اپنی ہی آرزو میں مرتا ہوں
اب کسی کا بھی انتظار نہیں


اب جنوں ہے مرا تمام ہی ہوش
اب گریبان تار تار نہیں


دل کی بے کیفیوں کو کیا کیجے
فصل گل ہے مگر بہار نہیں


عشق وہ نشہ ہے کہ جس میں رازؔ
کیف و مستی تو ہے خمار نہیں