چاہتی ہوں کہ میں روؤں تو مناظر رو دیں

چاہتی ہوں کہ میں روؤں تو مناظر رو دیں
اس لہو رنگ کو اک بار ہی مل کر دھو دیں


حشر برپا کرے دشمن کو ملی ہے مہلت
اور ہم پر ہے ستم اتنا کہ منزل کھو دیں


ان کو تقدیر پہ ہے ناز یقیں رکھتے ہیں
کہ وہاں پھول کھلیں گے جہاں کانٹے بو دیں


ہر کوئی دھرتی پہ آقائی لیے بیٹھا ہے
بندگی ایک کی ہے اور یہ حق کس کو دیں