بکھر گئی ہوں تو کیا آسمان میرا ہے
بکھر گئی ہوں تو کیا آسمان میرا ہے
زمیں پہ پاؤں نہیں خاکدان میرا ہے
اتر گیا ہے سراپا دکھوں کی دلدل میں
جو رہ گیا ہے ذرا سا نشان میرا ہے
مٹا گئی ہے زمانے کی دست برد اسے
جو سامنے ہے کھنڈر سا مکان میرا ہے
چھپا نہ پائے گا وہ جرم دل کا خوں کر کے
خلاف اس کے چلا جو بیان میرا ہے
بچائے گا تجھے رستے کی کلفتوں سے تمام
تمہارے ساتھ جو رہتا دھیان میرا ہے
زمانے بھر میں ہی تاریکیاں مگر دل میں
جلے ہیں داغ تو روشن جہان میرا ہے