بلند و پست کو ہموار کر کے آیا ہوں

بلند و پست کو ہموار کر کے آیا ہوں
میں آسماں پہ زمیں سے اتر کے آیا ہوں


ہزار جسم کے دریا تھے میری راہوں میں
نہ جانے کتنے بھنور پار کر کے آیا ہوں


وہ اک مذاق جسے لوگ عشق کہتے ہیں
میں اس مذاق کا جرمانہ بھر کے آیا ہوں


اب اس سے آگے خدا جانے کب بکھر جاؤں
یہاں تلک تو بہت بن سنور کے آیا ہوں