بجھے چراغ سے مہتاب دیکھ سکتا ہوں
بجھے چراغ سے مہتاب دیکھ سکتا ہوں
میں اپنے خواب میں یہ خواب دیکھ سکتا ہوں
میں اپنی آنکھ کے اجڑے ہوئے دیاروں سے
کسی بھی دشت کو شاداب دیکھ سکتا ہوں
تمہاری یاد کے ٹھہرے ہوئے سمندر میں
چھپے ہوئے ہیں جو گرداب دیکھ سکتا ہوں
میں اس زمانے کی رنگینیوں کو پل بھر میں
جمال یار میں غرقاب دیکھ سکتا ہوں
مجھے وہ نور میسر ہے جس سے دیر تلک
میں اپنی شب کو سحرتابؔ دیکھ سکتا ہوں