بجلیوں کو پالا ہے میں نے اک زمانے سے

بجلیوں کو پالا ہے میں نے اک زمانے سے
روشنی نکلتی ہے میرے آشیانے سے


جانتا ہوں اس کو میں ہے وہ مصلحت اندیش
ہاتھ تو ملا لے گا دل رہا ملانے سے


کس قدر یہ بہتر ہے قول اہل دانش کا
جرم اور بڑھتے ہیں جرم کے چھپانے سے


یہ حدیث بھی دیکھو حق ہے ہر زمانے میں
عمر گھٹتی جاتی ہے جھوٹی قسمیں کھانے سے


کتنی ہی بلندی پر بیٹھ جائیں گدھ سارے
عالی ہو نہیں جاتے اونچی کرسی پانے سے


ذہن اہل دانش میں پائی ہے جگہ مخلصؔ
ہر ادب کی محفل میں صرف آنے جانے سے