کیا بجھائیں گے پیاس گنتی کے

کیا بجھائیں گے پیاس گنتی کے
ہیں لبالب گلاس گنتی کے


انگنت ہیں خوشی کے ساتھ یہاں
پاس غم جن کے پاس گنتی کے


ہر کسی کے نہ آؤ چکر میں
ہیں قیافہ شناس گنتی کے


ہر جگہ آئیں گے نظر تم کو
اہل زر خوش لباس گنتی کے


بوالہوس خود پرست دنیا میں
بے ریا خود شناس گنتی کے


ڈگریاں یافتہ ہزاروں ہیں
ہیں حقیقت میں پاس گنتی کے


یوں تو فن کار ہیں کئی مخلصؔ
فن جنہیں آیا راس گنتی کے